پلائیوسار: سمندر کا سب سے خونخوار شکاری جو ’قریب سے گزرتے کسی بھی جانور کو دبوچ سکتا تھا‘

برطانیہ کی ڈورسٹ کاؤنٹی کے ساحلی علاقے جراسک کوسٹ میں ایک عجیب الخلقت سمندری جانور کی کھوپڑی دریافت کی گئی ہے۔

یہ کھوپڑی خونخوار رینگنے والے جانور پلائیوسار کی ہے جو قریب 15 کروڑ سال قبل سمندروں میں دہشت پھیلاتا تھا۔

اس کا دو میٹر لمبا فوسل اس نوعیت کی سب سے مکمل باقیات ہیں جن سے اس قدیم شکاری کے بارے میں نئی معلومات مل رہی ہیں۔

اس کھوپڑی کو نئے سال کے روز بی بی سی ون پر ڈیوڈ ایٹنبرا کے خصوصی پروگرام میں دکھایا جائے گا۔


جیسے جیسے اس کھوپڑی سے پہلی بار پردہ ہٹ رہا ہے، ویسے ویسے ہماری سانسیں تیز ہو رہی ہیں۔ یہ فوراً واضح ہو جاتا ہے کہ پلائیوسار کی بڑی کھوپڑی بہت خوبصورتی سے محفوظ رکھی گئی۔

مقامی پیلیونٹالوجسٹ سٹیو ایچز کہتے ہیں کہ ایسا کوئی نمونہ نہیں جو اس کے مقابلے میں کھڑا کیا جائے۔

’میں نے جن فوسلز پر کام کیا یہ ان میں سے سب سے زبردست ہے۔ اس کا یوں مکمل ہونا ہی اسے نایاب بناتا ہے۔‘

’نچلے جبڑے اور اوپر کی کھوپڑی دونوں ساتھ جڑے ہوئے ہیں، جیسے کہ اس کی زندگی میں ہو گا۔ ایسا نمونہ ڈھونڈنا بہت مشکل ہے جس میں اتنی تفصیل ہو۔ اگر ایسا مل بھی جائے تو بیچ میں کئی چیزیں موجود نہیں ہوتیں۔ اگرچہ اس میں کچھ کمیاں ہیں مگر تمام ہڈیاں اپنی جگہوں پر موجود ہیں۔‘

کھوپڑی اکثر انسانوں سے لمبی ہے جس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ مخلوق کتنی بڑی ہو گی۔ آپ چاہ کر بھی اس کے 130 دانتوں کو نظر انداز نہیں کرسکتے، خاص کر سامنے کے دانت۔

یہ لمبے اور نوکیلے دانت کسی کو ایک وار میں مار دیں۔ اگر ہمت پڑے تو آپ کچھ مزید قریب سے دیکھیں۔ ہر دانت کی پشت پر ڈھلوان ہے تاکہ یہ درندہ گوشت چبا سکے۔ کسی چاقو کی طرح سامنے کے دانت دوسرے وار کے لیے فوری طور پر تیار رہتے ہوں گے۔

</p>

10 سے 12 میٹر طویل پلائیوسار ایک ’کلنگ مشین‘ ہو گا۔ مچھلیوں کے ’فلیپر‘ کی طرح اس کے پاس تیرنے کے لیے چار ٹانگیں تھیں جو اسے رفتار دیتی تھیں۔ یہ بلاشبہ سمندر کا بہترین شکاری ہوگا۔

برسٹل یونیورسٹی کے ڈاکٹر اندرے رو نے کہا کہ ’یہ جانور اس قدر بڑا ہو گا کہ یہ قریب سے گزرتے کسی بھی بدقسمت جانور کو دبوچ سکتا تھا۔‘

’مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ زیرِ آب ٹی ریکس ہوگا۔‘

اس کے کھانوں میں دوسرے رینگنے والے جانور بھی ہوتے ہوں گے، جیسے اس کا لمبی گردن والا کزن پلیسیوسار اور ڈولفن جیسا اکتھیوسار۔ باقیات کے شواہد سے واضح ہے کہ یہ قریب سے گزرنے والے اپنے جیسے دیگر پلائیوسار کا بھی شکار کر لیتا ہوگا۔

جس طرح اس فاسل کھوپڑی کی دریافت کی گئی وہ بھی غیر معمولی ہے۔

جنوبی انگلینڈ کے معروف ثقافتی مقام جراسک کوسٹ کے ایک ساحل پر چہل قدمی سے اس کا آغاز ہوا۔

سٹیل ایچز اپنے ساتھی فل جیکبز کے ساتھ تھے، جب انھوں نے کنکریوں کے ڈھیر میں اس کی ایک جھلک دیکھی۔ یہ کھوپڑی اتنی بھاری تھی کہ انھیں اسے ہٹانے اور محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے عارضی سٹریچر بنانا پڑا۔

مگر باقی کا جانور کہاں ہے؟ پہاڑ اور ساحلی پٹی کے ڈرون سروے سے ایک ممکنہ مقام کی نشاندہی ہوئی مگر مسئلہ یہ تھا کہ اسے کوہ پیماؤں کی مدد سے ہی نیچے لایا جاسکتا تھا۔

Comments

Popular posts from this blog

Mindfulness meditation techniques for stress reduction.

Which weird fact deserves 47k upvotes?

What would happen if the dog you adopted from the shelter was really a street dog?